Wednesday, 14 August 2019

انا ۔۔۔۔۔ (تحریر : عقیلہ نوال)


انا ۔۔۔۔۔ (تحریر : عقیلہ نوال)


میں اکثر سوچتی ہوں کہ یہ خاک کا فانی ہو جانے والا پتلا کتنا سخت جان اور نڈر ہے۔ یہ رشتوں کوتوڑ دیتا ہے ، اپنوں سے منہ موڑ لیتا ہے مگر انا نہیں چھوڑتا۔۔۔۔ اسے خوف نہیں آتا بے مقصد جینے سے۔۔۔۔ کسی کو معاف کر دینے, در گزر کر جانے سے اس کی جھوٹی شان پست ہو کر رہ جاتی ہے۔۔۔ اسی کی شان کی سر بلندی کے لیئے یہ جی جان سے عزیز تر لوگوں کو خود سے جدا کر کے ان کے جھکنے کی آس میں۔۔۔ مظبوطی سے خود کو جھکڑے کب نجانے مٹی میں مٹی ہو کر رہ جاتا ہے ۔۔۔۔ اسے خبر تک نہیں ہوتی ہے اس کے وجود کے ساتھ سارا غرور، تکبر، جھوٹی انا مٹی ہو کر رہ جاتا ہے۔ ۔۔۔۔ اب وہ لاکھ چیخ و پکار کرے مگر کون ہے اس کی سننے والا۔۔۔ وہ جو ہمدرد تھے انھیں تو بہت پہلے وہ دھتکار چکا تھا۔۔۔۔ وہ بے مروتی کے سلوک سہتے اپنے راستے بدل کے بہت دور نکل چکے تھے۔۔۔۔ افسوس کے ایک انا کے ہاتھوں فنا ہو جانے والے خاک کے پتلے نے سب رشتوں کو نظرِ دار کر دیا ۔۔۔ خود فنائی سے پہلے سب تعلق فنا کر ڈالے۔۔۔۔ بے رحم انا کے ہاتھوں بے ضرر وجودوں کو کھو دیا۔۔۔
 پھر رہا ہے وہ شام و سحر۔۔۔
 اب گھوم رہا ہے گردِ شہر ۔۔۔ 
جو کھو گیاہجوم ِبلا میں۔۔۔
 اسے ڈھونڈ  رہا ہے در بدر۔۔۔

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...