Wednesday, 19 October 2022

غزل

شاعرہ: عقیلہ نوال

چلو  ترکِ تعلق ِ وفا ہی سہی

تم سے ہم کو اگرچہ گلہ ہی سہی


یہ  شکایت  ،وہ ناراضگی،   رنجشیں

یہ جُڑے رہنے کا سلسلہ ہی سہی

 

مل نہیں سکتی  تسکین ِجاں بھی اگر

میری چاہت کا آدھا صلہ ہی سہی

 

جانے والوں میں سے کون پلٹا  کبھی

صد شکر    ہم سے کوئی  ملا ہی سہی

 

عین گھِرتے ہیں گر گرمئِ عشق میں

خبط  ہے وسوسہ  اور جِلا ہی سہی

No comments:

Post a Comment

عشق

شاعرہ: عقیلہ نوال   اک تسلسلِ دریغاں کا نام ہے عشق درد بن کر رگِ جاں میں رواں ہے عشق   اک خلش ہے جو صداؤں میں دبی رہتی ہے کب ملی...