شاعرہ: عقیلہ نوال
چلو ترکِ تعلق ِ وفا ہی سہی
تم سے ہم کو اگرچہ گلہ ہی سہی
یہ شکایت ،وہ ناراضگی، رنجشیں
یہ جُڑے رہنے کا سلسلہ ہی سہی
مل نہیں سکتی تسکین ِجاں بھی اگر
میری چاہت کا آدھا صلہ ہی سہی
جانے والوں میں سے کون پلٹا کبھی
صد شکر ہم سے کوئی ملا ہی سہی
عین گھِرتے ہیں گر گرمئِ عشق میں
خبط ہے وسوسہ اور جِلا ہی سہی
No comments:
Post a Comment