شاعرہ: عقیلہ نوال
یہ بوجھ، یہ تھکن،
یہ صبر و سفر مرے نہیں
یہ راہیں، غم و غُصّہ، یہ رہگزر مرے نہیں
ہے
تیرگی کا سایہ جو رستوں پہ چھا گیا
یہ دُھند اور اندھیروں کے لشکر مرے نہیں
میں
ڈھونڈتی رہی وہ سکونِ نظر مگر
یہ خواب اور یہ وہم، یہ چشمِ تر مرے نہیں
حوصلوں
کی آگ میں جلتا رہا وجود
یہ زخم، یہ جفائیں، یہ رنج و غم مرے نہیں
عینؔ اشکوں سے نم، مگر صبر آزما سہی
یہ دل کا بوجھ، یہ دکھ مگر ہمسفر مرے نہیں
No comments:
Post a Comment