شاعرہ: عقیلہ نوال
اک تسلسلِ دریغاں کا نام ہے عشق
درد بن کر رگِ جاں میں رواں ہے عشق
اک خلش ہے جو صداؤں میں دبی رہتی ہے
کب ملی نیند، جہاں میں بھی کہاں ہے عشق
خار کی طرح چبھے دل کے نشیمن میں
پھول جیسا نظر آنے کا گماں ہے عشق
وقت کی خاک میں دب جاتا ہے ہر رشتہ
ایک لمحے کی تپش، عمرِ رواں ہے عشق
ہم نے چاہا تھا جسے، بھول نہ پائے ہم
یوں تو کچھ بھی نہیں، پھر بھی گراں ہے عشق
مجھ کو آئینہ دل نے یہ خبر دی ہے
عین خود عکس ہے، خود ہی بیاں ہے عشق
No comments:
Post a Comment