Saturday, 16 January 2021

کتا ب ہوں میں

 

شاعرہ: عقیلہ نوال

اک گہری کتاب ہوں میں

کہ کوئی کھلا باب ہوں  میں

ورق یہ  سارے پلٹ کر دیکھ

ایسا کوئی سراب ہوں میں

اپنے سارے سوالوں کا

خود ہی اک جواب ہوں میں

اک سایہ ہوں روبرو سا

مگر سراپا حجاب ہوں میں

تیری رسائی سے دور ہوں

پھر بھی دستیاب ہوں میں

اپنے لئے ہی ہوں معتبر

خود ہی آپ جناب ہوں میں

عین میں اور کہوں کیا تم سے

زندگی کا حساب ہوں میں

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...