Monday, 16 June 2014

شاعرہ:عقیلہ نوال

گرد پڑی ھے یادوں پر ، اشکوں سے دھونا تھا
پُر نم تحریر میری، درد کا احساس توھو نا تھا


چلاھمسفر رخ موڑکر یوں مختصر سامان لیےؑ
پت جھڑکے موسم میں جیسے کہ جدا ھونا تھا


منفرد تھے راستے، میں ٹھہری زمیں ذاد کوئی
ستارے تھے دسترس میں آکاش اُسےچُھونا تھا


میری ذات خستہ حال ، کایؑنات اُس کی مدح خواں

 شب وصل کو مجھے سجدہ گہہ کہکشاں ھونا تھا

 

تمام عمر بیت گیؑ ساحل کے سراب میں عینّ۔۔۔۔۔۔

لہروں کےکھیل سے مجھےبھی آشنا ھونا تھا

   

مرے نہیں

شاعرہ: عقیلہ نوال یہ بوجھ، یہ تھکن، یہ صبر و سفر مرے نہیں یہ راہیں، غم و غُصّہ، یہ رہگزر مرے نہیں ہے تیرگی کا سایہ جو رستوں پہ چھا گی...