Friday, 22 September 2017

غزل



 شاعرہ : عقیلہ نوال
راہ محبت میں جنوں کی صدائیں  کب بدلتی ہیں
بدل جاتا ھے ہر موسم،  ہوائیں کب بدلتی ہیں

نئےتہوار ہوتے ہیں  ، بہاریں روز آتی ہیں

دل ِاداس کے موسم کی خزائیں کب بدلتی ہیں

 بھنور میں ڈوبتی کشتی کو برکھا آگ لگاتی ہے
سمندر ہو کہ دھرتی ہو، سزائیں کب بدلتی ہیں
 
مندر ہو  کلیساہو،  یا مسجد میں کھڑاکوئی مومن
سجدۂِ عشق کرنے والوں کی ادائیں کب بدلتی ہیں

 بہت مغرور ٹھہرے ہیں دل بےنیاز کے ہاتھوں عین 

مگر یوں عالم ِمدہوشی میں دْعائیں کب بدلتی ہیں

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...