شاعرہ: عقیلہ نوال (خونِ
سفر)
چل خونِ سفر لکھتے ہیں یہ قلم نہیں شمشیر ہے دیکھ
لاکھوں تومارے گئے اک جیتی جاگتی تصویر ہے
دیکھ
پھر ہوش نہیں کچھ دن بھر کاپھر خبر نہ ہو
راتوں کی
یہ عالم تک بدل جائے گا جب بدلےگی تقدیر ہے
دیکھ
وہ یاد کرو جب تم ہمت والے تم محنت کش
جیالےتھے
تم طوفاں کو موڑنے والےہوپھر کیا یہ
زنجیر ہے دیکھ
وہ وقت بھی آئے گا اِک ٹکرا تک نہ دیں گے
اس کو ہم
یہ پوری اپنی بستی ہے، نہیں کسی کی جاگیر ہے دیکھ
وہ مہکتاساچمن جوچھبتا ھے صیاد کی نگاہوں
میں عین
یہ حسیں جنت سا ٹکرا کچھ اور نہیں کشمیر ہے دیکھ
No comments:
Post a Comment