Saturday, 5 January 2019

پاک فوج تجھے سلام!

 

تحریر: عقیلہ نوال ( پاک فوج تجھے سلام! )

وقت اور بدلتے حالات انسان کے سو چنے کا انداز بھی بدل دیتے ہیں۔ نا سمجھی کے دن بھی کتنے اچھے دن ھوتے ہیں نا! کسی چیز کا خوف نہیں ھوتا ۔ پہلی بار گھر سے اکیلے نکلی تھی۔ دل میں ہزاروں خوف تھے اتنا لمبا سفر اکیلے کیسے طے کروں گی۔ گھر والوں نے یہ دلاسا دے کر بھیجھ دیا کہ تم اب بڑی ھو گیؑ ھو لیکن انھیں کیسے سمجھاتی کہ اسی بات کا تو خوف ھے کہ اب بڑی ھو گیؑ ھوں دُ نیا کے وحشی درندوں سے ڈر لگتا ھے۔ جب کویؑ گھورگھور کے دیکھتا ھے تو سو خیال دل میں آتے ہیں۔ خیر اک بڑی سی چادر میں نے اپنے گرد لپیٹ کر یوں خود کو پُر سکوں محسوس کیا جیسے میں طلسماتی چادر کی اوٹ میں دُنیا سے چھپ گیؑ ھوں۔میں ٹرین کے چلنے کے انتظار میں کھڑکی سے باہر کے منظر دیکھنے میں اتنی مصرووف تھی کہ سامنے والی سیٹ پہ بیٹھا ھوا شخص کب آیا مجھے احساس تک نہ ھوا۔


اسلامُ علیکم! وہ شخص شاید مجھ سے مخاطب تھا۔ میں نے چونک کہ اس کی جانب دیکھا اور اُس کا سرتاپا جایؑزہ لیا۔وہ چھبیس یا ستایؑس سال کا لگتا تھا۔ گندمی سا رنگ۔مردانہ قد کاٹھ۔پاک فوج کی وردی میں ملبوس وہ جوان کسی اور ہی دُنیا کا لگتا تھا۔میں پھر سے کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی جیسے میں نے اُس شخص کی کویؑ با ت ہی نہ سُنی ھو۔آپ نے میری بات کا جواب نہیں دیا؟ وہ شخص پھر مجھ سے مخاطب تھا۔ کویؑ اور ہوتا تو اِس طرح دوبارہ مخاطب کرنے پر میں اُسے کھریّ کھرّی سُنا دیتی لیکن پاک فوج پہ میرا یقین اور اعتماد تھا کہ فوجی مرتا مر جاتا ھے مگر کچھ غلط نہیں کرتا۔دل کو انجانا سا سکون مل گیا تھا کہ میں اک فوجی کی پناہ میں ھوں سفر اچھا اور پُر سکون گزرے گا۔


وعلیکمُ اسلام! رسمی سے تعارف کے بعد کچھ دیر خاموشی رہی۔ مگر شاید خاموشی سے سفر کرنا پسند نہیں تھا اُس جانباز کو۔ ادھر اُدھر کی باتیں کرتے کرتے پتہ بھی نہیں چلا کہ کب ھم دوستوں کی طرح گفتگو کرنے لگے۔تو تم اپنے فارغ اوقات میں کیا کرنا پسند کرتی ھو؟ باتوں باتوں میں اُس جانباز نے یونہی سوال کیا۔ میں کویؑ شاعر یا مصنف تو نہیں مگر تھوڑا بہت لکھنے کا شوق رکھتی ھوں تو بس فارغ وقت میں اپنی ڈایؑری میں کچھ لکھ لیتی ھوں۔


  میرے لیۓ کچھ لکھو گئ؟
 جانباز کے اِس سوال نے مجھے حیران کر دیا۔ میں بھلا آپ کے بارے میں کیا لکھوں گی؟ میں  نےاُلجھے اٗلجھے لفظوں میں جواب دیا۔ میں خود بھی کشمکش میں مبتلا تھی کہ بھلا میں کسی اجنبی کے بارے  میں کیا لکھوں گی! ابھی انہی سوچوں میں ڈوبی ھویؑ تھی کہ اک اور با ت نے مجھے مشکل میں ڈال دیا چلو! میری شہادت کے بعد لکھ دینا۔ لیکن مجھ سے وعدہ کرو کہ تم میری شہادت کے بعد میرے بارے میں ضرور لکھو گیؑ۔
جانباز کی یہ باتیں سن کر میں نے اٰس سے وعدہ کیا کی میں جلد ہی اُس کے بارے میں کچھ لکھوں گی اور اُسے ہر محاذ سے غازی ھو کر لوٹنے کی دُعا دی۔


 بے شک شہادت بہت عظیم مرتبہ ھے مگر میر ے خیا ل میں میرے مُلک و دیں کو غازیوں کی زیادہ ضرورت ھے جو ہر مشکل وقت میں اس کی حفاظت کو تیار کھڑے ھوں۔اللہ اُن ماؤں کے بیٹوں کو اپنی حفظ و اماں میں رکھے جو اپنا گھر بار چھوڑ کر سر زمینِ پاک کی حفاظت کے لیۓ سرگرداں رہتے ہیں۔ آمین
پاک فوج تجھے سلام!  

 


غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...