Friday, 6 September 2019

قیام


 شاعرہ: عقیلہ نوال  (قیام)

کسی شب میرا بھی قیام ہو

یہ سفر،اب کہیں تو تمام ہو


کہاں خوف ہمیں طوفاں کا

ہاں! کسی گھڑی تو آرام ہو


ہےقصہ گردشِ دوراں کا

کب ختم یہ صلوۃ وصیام ہو


 سوۓ منزل چلے قدم قدم

 کوئی تواضع و اہتمام ہو


 طاق میں تو زخم سجے ہیں

دیے کا  کہیں اورانتظام ہو 

 

 گرداب ،بھنور متلاشی عین

کچھ دشمنوں کو بھی ابہام ہو


غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...