Thursday, 21 August 2025

مرے نہیں

شاعرہ: عقیلہ نوال

یہ بوجھ، یہ تھکن، یہ صبر و سفر مرے نہیں
یہ راہیں، غم و غُصّہ، یہ رہگزر مرے نہیں

ہے تیرگی کا سایہ جو رستوں پہ چھا گیا
یہ دُھند اور اندھیروں کے لشکر مرے نہیں

میں ڈھونڈتی رہی وہ سکونِ نظر مگر
یہ خواب اور یہ وہم، یہ چشمِ تر مرے نہیں

حوصلوں کی آگ میں جلتا رہا وجود
یہ زخم، یہ جفائیں، یہ رنج و غم مرے نہیں

عینؔ اشکوں سے نم، مگر صبر آزما سہی

یہ دل کا بوجھ، یہ دکھ مگر ہمسفر مرے نہیں

Friday, 27 June 2025

عشق

شاعرہ: عقیلہ نوال

 

اک تسلسلِ دریغاں کا نام ہے عشق

درد بن کر رگِ جاں میں رواں ہے عشق

 

اک خلش ہے جو صداؤں میں دبی رہتی ہے

کب ملی نیند، جہاں میں بھی کہاں ہے عشق

 

خار کی طرح چبھے دل کے نشیمن میں

پھول جیسا نظر آنے کا گماں ہے عشق

 

وقت کی خاک میں دب جاتا ہے ہر رشتہ 

ایک لمحے کی تپش، عمرِ رواں ہے عشق 

 

ہم نے چاہا تھا جسے، بھول نہ پائے ہم

یوں تو کچھ بھی نہیں، پھر بھی گراں ہے عشق 

 

مجھ کو آئینہ دل نے یہ خبر دی ہے

عین خود عکس ہے، خود ہی بیاں ہے عشق

 

Monday, 10 February 2025

غزل

 

شاعرہ: عقیلہ نوال

کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟
کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے

کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو
یہ لازم نہیں، ہر زباں پُر اَلم آئے

محبت میں دعویٰ ضروری نہیں ہے
جو دل میں رہے، وہ بھی کچھ کم آئے؟

ہر اک شخص رکھتا ہے اپنی حدیں بھی
نہ چاہت میں لازم ہے، ہم تم آئے

جو کہہ نہ سکے، اس کے دل کو پڑھو نا
کہیں بے صدا کوئی ماتم آئے

بس اتنا ہی کافی ہے، تم ساتھ رہنا
یہ لازم نہیں، ہر قدم ہم قدم آئے

عین کو خبر ہے ، یہ رسمِ وفا ہے
کہ ہر درد کہنے کا موسم آئے

 

مرے نہیں

شاعرہ: عقیلہ نوال یہ بوجھ، یہ تھکن، یہ صبر و سفر مرے نہیں یہ راہیں، غم و غُصّہ، یہ رہگزر مرے نہیں ہے تیرگی کا سایہ جو رستوں پہ چھا گی...