Thursday, 23 November 2017

  آزاد شاعری: شاعرہ عقیلہ نوال
اک خلش سی دل میں
رہتی ھے کہیں
فلک سے توڑ لایں
 یا ڈھونڈ لیں یہیں
وہ سچ کے رکھوالے
وہ ستارے خلوص والے
منافقوں کی بستی میں
 تھک ہار سی گئ ھوں
اے اخلاص کے رکھوالو
 میں بھٹک سی گی ھوں
خاموش لمحے جب
 مجھے پکار اٹھتے ھیں
اخلاص کے پردوں میں چھپے
 سارے اسرار اٹھتے ھیں
میں خود بدل جاؤں
یا بدل دوں زمانے کو
سیاہ پوش کھڑے ھیں
   سچ کا سوگ منانے کو


 


Friday, 22 September 2017

غزل



 شاعرہ : عقیلہ نوال
راہ محبت میں جنوں کی صدائیں  کب بدلتی ہیں
بدل جاتا ھے ہر موسم،  ہوائیں کب بدلتی ہیں

نئےتہوار ہوتے ہیں  ، بہاریں روز آتی ہیں

دل ِاداس کے موسم کی خزائیں کب بدلتی ہیں

 بھنور میں ڈوبتی کشتی کو برکھا آگ لگاتی ہے
سمندر ہو کہ دھرتی ہو، سزائیں کب بدلتی ہیں
 
مندر ہو  کلیساہو،  یا مسجد میں کھڑاکوئی مومن
سجدۂِ عشق کرنے والوں کی ادائیں کب بدلتی ہیں

 بہت مغرور ٹھہرے ہیں دل بےنیاز کے ہاتھوں عین 

مگر یوں عالم ِمدہوشی میں دْعائیں کب بدلتی ہیں

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...