Friday, 28 February 2020

لوگ


لوگ ! ...........(تحریر: عقیلہ نوال)

لوگ! سچے ، جھوٹے، خالص، مخلص، منافق، فاسق اور بہروپئے ۔ ست رنگے لوگ!
ان رنگ برنگے لوگوں میں خلوص،محبت، عزت اور سچ کے پجاریوں کی تلاش ذرا مشکل عمل ہے۔ کبھی تو فاسقوں اور بہروپیوں کے رنگ عقل و شعور کی نظروں کو یوں چندھیا دیتے ہیں کہ اصل رنگ و روپ کہیں چھپ کے رہ جاتے ہیں۔ نگاہوں کے سامنے کا منظر کسی سراب سے کم نہیں لگتا۔ دکھائی دینے والا بہروپیا ہی سب سے عزیز اور مخلص دوست لگنےلگتا ہے۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔۔ سراب کا حقیقت سے کیا تعلق۔
بہروپیوں کے روپ ظاہر ہو ہی جاتے ہیں جیسے جیسے قریب جائیں سراب کی چمک مانند پڑنے لگتی ہے، حقیقتیں آشکار ہو ہی جاتی ہیں۔
 سراب کی حقیقتوں کو سمجھنا اور ذہن وفکر کو آگہی کے راستوں پہ لانا تو آسان عمل ہے مگر سرابوں میں گھرا ہوا شخص رشتوں کی اصل چمک دمک پہچاننے سے قاصر رہ جاتا ہے۔ اسے ہر روپ بہروپ، ہر رنگ بے رنگ اور ہر سچ جھوٹ لگنے لگتا ہے۔
کاش! کہ جیسے روشنی کےسات رنگ مل کر سفید ہوجا تے ہیں۔ ویسے ہی ست رنگے لوگوں کو پیار، خلوص اور وفا کے ایک ہی رنگ ڈھال دیا جاتا۔ مگر یہ دنیا کے رنگ ہیں جس میں سے سُچے رنگوں کی تلاش عقل و شعور اور فہم و فراست کی منزلیں طے کرنے کے بعد ہی ممکن ہے۔

Thursday, 20 February 2020

معراج

شاعرہ: عقیلہ نوال 
کبھی آسماں کی بلندیوں میں مجھے جو اذنِ قیام ہوا
ہو سکا  توسمیٹ لاؤں گی ،میں ابر گہر بار سارے
آسماں کی وسعتوں کا ،  تذکرہ سنا تو خوب ہے
چل وہاں ڈھونڈتے ہیں ،معراج کے راز سارے

Sunday, 16 February 2020

آزمایشیں


شاعرہ: عقیلہ نوال 
سب آزمائشیں ہیں مسکرانے کی
سزا ہمکو ملی ہے ہونٹ ہلانے کی

وہی  تلخ کلامی کی عادتیں پرانی
انجمنِ شیریں بیاں نہ سجانے کی

کاذبوں کے روبرو جھکنا نہیں گوارا
ہنس کےسہہ لیں گردشیں زمانے کی  

مخبروں کو خبر گیری سے اب باز کرلو
خبر نہ ہونے دینگےہم  تمکو ٹھکانےکی

نہیں چاہیے ہمکو روشنی چراغوں کی
اب باری ہے اپنی مشعلیں جلانےکی

Friday, 7 February 2020

محبت


  شاعرہ: عقیلہ نوال


چلوہم اک کام کرتے ہیں

بس محبت عام کرتے ہیں


چاہتیں بکھیرتے ہوۓ

 یہ زند گی تمام کرتے ہیں


اپنے حصے کی مسکراہٹیں

اب کسی کے نام کرتے ہیں


 چھوڑ محل کی فصیلوں کو

اس سفر کا انجام کرتے ہیں


چلو ان کہی کو سن لیں

خاموشیوں سے کلام کرتے ہیں


یہ آوارگیاں بے سبب کہاں

کیوں گلہ دروبام کرتے ہیں


جو ممکن نہیں زبان و بیاں سے

وہی  کام الہام کرتے ہیں

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...