Friday, 7 February 2020

محبت


  شاعرہ: عقیلہ نوال


چلوہم اک کام کرتے ہیں

بس محبت عام کرتے ہیں


چاہتیں بکھیرتے ہوۓ

 یہ زند گی تمام کرتے ہیں


اپنے حصے کی مسکراہٹیں

اب کسی کے نام کرتے ہیں


 چھوڑ محل کی فصیلوں کو

اس سفر کا انجام کرتے ہیں


چلو ان کہی کو سن لیں

خاموشیوں سے کلام کرتے ہیں


یہ آوارگیاں بے سبب کہاں

کیوں گلہ دروبام کرتے ہیں


جو ممکن نہیں زبان و بیاں سے

وہی  کام الہام کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...