شاعرہ: عقیلہ نوال
مان بھی لو جو سچ ہے
اونچے شملے، جھوٹی شانیں
دیکھو ابلیس بھی دیں اذانیں
کس کو مجرم کہتے ہو بھلا!!!
جو گناہوں کے بھرم رکھے ہے؟
ظالم کے ظلم کی شرم رکھے ہے؟
وہ جو سہہ کے بھی تم پہ نظرِ کرم رکھے ہے؟
پارسائی سے تیری وہ بے خبر نہیں ہے
زمانہ جو بھی کہے، تو معتبر نہیں ہے
رشتے کیا انسانیت کو بھی پامال کرتے ہو
تم وہی باغباں ہو جوگلوں کا برا حال کرتے ہو
مان بھی لو جو سچ ہے
کیسا دین ،کونسی دنیا داری
عزت، عصمت ، غیرت ، حرمت
تمہیں بھولی سب کی پاسداری
تم ظاہر باطن ایک ہی کر لو
اے پارساؤ ، خود کو نیک ہی کر لو
کاش کہ کسی روز اپنے اندر کی بے حیائی کا
جو تم نےرچا رکھی ہے اس بے ریائی کا
خلوت کے چند لمحوں میں گلا گھونٹ ڈالو،اسے تم فنا کر دو
مگر وہ جو کردار ہے دکھاوے کا ،اسی کو سچ اور بقا کر دو
کاش کہ تم مان بھی لو جو سچ ہے
یہ سب اونچے شملے، جھوٹی شانیں ہیں
عزت ذلت اسی نے دینی جس ہاتھ میں سب جانیں ہیں
No comments:
Post a Comment