Tuesday, 4 June 2024

ایک سائنسی جائزہ

 

مرد و عورت کے جذبات: ایک سائنسی جائزہ

تحریر: عقیلہ نوال

عورت اور مرد جذباتی طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں، اور اس فرق کی وجہ بنیادی طور پر ہارمونز اور جسمانی نشوونما میں پائی جاتی ہے۔ یہ فرق نہ صرف معاشرتی اور ثقافتی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، بلکہ اس کی ایک مضبوط سائنسی بنیاد بھی ہے۔

خواتین اور مردوں کے درمیان جذباتی فرق کی ایک بڑی وجہ ہارمونز ہیں۔ خواتین کے جسم میں ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے ہارمونز زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جبکہ مردوں کے جسم میں ٹیسٹوسٹیرون زیادہ ہوتا ہے۔ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز خواتین کی جسمانی اور دیگر تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایسٹروجن خواتین کے دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتا ہے جو جذباتی ردعمل اور تعلقات کے معاملے میں زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ اس ہی وجہ سے عورتیں زیادہ جذباتی اور حساس پائی جاتی ہیں۔ٹیسٹوسٹیرون مردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے اور یہ جسمانی قوت، جارحیت اور مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون مردوں کوکافی حد تک زیادہ خودمختار اور کم جذباتی بنانے میں کردار ادا کرتاہے-

خواتین اور مرد حضرات کے دماغ کی نشوونما بھی مختلف ہوتی ہے جو ان کے جذباتی رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔اکثر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ عورتوں کے دماغ کے کچھ حصے، جیسے کہ لمبک سسٹم، زیادہ ترقی یافتہ ہوتے ہیں۔ لمبک سسٹم جذباتی ردعمل اور تعلقات کے انتظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے خواتین اپنے جذبات کو بہتر سمجھنے اور ان کا اظہار کرنے میں زیادہ ماہر ہوتی ہیں۔ مردوں کے دماغ میں فرونٹل لوب زیادہ ترقی یافتہ ہوتا ہے جو فیصلہ سازی اور منطقی سوچ میں مدد کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے مرد زیادہ  ترمنطقی اور کم جذباتی  ثابت ہوتے ہیں۔

کئی سائنسی مطالعات نے ان ہارمونل اور دماغی فرق کی تصدیق کی ہے۔ مثلاً، ایک تحقیق میں پایا گیا کہ عورتیں جذباتی لمحات کو زیادہ بہتر یاد رکھتی ہیں جبکہ مرد زیادہ منطقی لمحات کو یاد رکھنے میں ماہر ہوتے ہیں۔

خواتین فطری طور پر جذباتی اور حساس ہوتی ہیں، اس لیے انہیں جذباتی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ مرد ان کی جذباتی حالتوں کو سمجھیں اور ان کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں۔ وہ جذباتی حمایت کی طلبگار ہوتی ہیں جو ان کے لئےسکون اور اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔بہت سے مرد سمجھتے ہیں کہ خواتین اپنی جذباتی عدم توازن کی وجہ سے ان کی اور اپنی زندگیوں کو مشکل بناتی ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ صرف اپنے جذبات کا اظہار کرتے وقت سامنے والے سے  ایک نرم گوشہ کی خواہش رکھتی ہیں۔ وہ صورتحال کو مردوں سے زیادہ بہتر سمجھتی ہیں، مگر یہ جذباتی اتار چڑھاؤ  شایدان کے کنٹرول میں نہیں ہوتا۔

یہ بھی یاد رکھنا انتہائی  ضروری ہے کہ یہ خواتین اپنی جذباتی حساسیت کے باوجود بہت مضبوط ہوتی ہیں۔ وہ اکثر اپنی زندگی کے باقی پہلوؤں میں خودمختار اور مستقل  مزاج ہوتی ہیں۔ انہیں صرف جذباتی صورتحال میں شاید کسی ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے، باقی کام وہ اپنی قوت ارادی اور محنت سے خود کر سکتی ہیں۔

خواتین اور مردوں کے جذباتی فرق کی وجوہات نہایت گہری اور سائنسی ہیں۔ ہارمونز اور دماغی نشوونما دونوں ان فرقوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمیں اس معاشرے میں توازن برقرار رکھنے کے لئے اس  فرق کو سمجھنا اور اسے قبول کرنا چاہیے تاکہ ہم ااپنے سے جڑے لوگوں،بھائی ، بہن ، ماں ،باپ، خاوند ، بیٹا اور دیگر رشتوں  کےساتھ بہتر طور پر تعلق قائم کر سکیں اور ایک دوسرے کی جذباتی اور منطقی حالتوں کو بہتر سمجھ سکیں۔

خواتین اور مردوں کی جذباتی دنیا مختلف ضرور ہے، مگر یہ فرق ہی ہمارے معاشرتی تانے بانے کو خوبصورتی اور توازن بخشتا ہے۔ دونوں کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کی جذباتی  اور منطقی حالتوں کو قبول کریں ، تاکہ معاشرتی ہم آہنگی اور توازن قائم رہے۔  مگر افسوس دورِ حاضر میں بہت سے رشتے  ناسمجھی کی نظر ہو جاتے ہیں۔ شعور کا تقاضا ہے کہ ہم ہر رشتے کے ہر پہلو کی گہرائی کو سمجھ کر اس معاشرے کو ایک بہترین جگہ بنائیں۔ اللہ پاک ہمیں ہم سے جڑے ہوئے لوگوں اور ان کے احساسات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...