شاعرہ: عقیلہ نوال
کہاں لازمی ہے،
بیاں ہر غم آئے؟
کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے
کسی کی خموشی کو
سمجھیے بھی تو
یہ لازم نہیں، ہر زباں پُر اَلم آئے
محبت میں دعویٰ
ضروری نہیں ہے
جو دل میں رہے، وہ بھی کچھ کم آئے؟
ہر اک شخص رکھتا
ہے اپنی حدیں بھی
نہ چاہت میں لازم ہے، ہم تم آئے
جو کہہ نہ سکے، اس
کے دل کو پڑھو نا
کہیں بے صدا کوئی ماتم آئے
بس اتنا ہی کافی
ہے، تم ساتھ رہنا
یہ لازم نہیں، ہر قدم ہم قدم آئے
عین کو خبر ہے ، یہ رسمِ وفا ہے
کہ ہر درد کہنے کا موسم آئے