Saturday, 16 March 2019

بلا عنوان



شاعرہ: عقیلہ نوال


 (بِلا عنوان)

موم ہوۓ دل پھر پتھروں کے
کانٹے بھی مرہم بننے لگے
محل بھی دیکھو ڈھیر ہوۓ
فقیروں کےاب  توکشکول سجے
شہنشاہ بھی خاک سروں میں ڈالے
اب گلی گلی میں رقص کریں
دیکھ لو شہر کے مکینوں
ظلم تو اب بس نظرِ دار ہوا


لو پھرسچ کا بازار گرم ہوا
اب منصف ، ناصف کہلاۓ گا
پھر دور عمر کا لوٹ آۓ گا
نہ وہ پلڑا ہلکا ، نہ یہ پلڑا بھاری
اب قاضی، روزی ڈھونڈے گا
زنداں بھی دیکھو ویران ہوۓ
دیکھ لو شہر کے مکینوں
ظلم تو اب بس نظرِ دار ہوا


بن میں امن کا علم لہرایا ہے
کوئی بیاباں میں تہذیب لے آیا ہے
درندےپل بھرمیں مہذب ھوۓ
مور بھی جنگل جنگل ناچے ہے
 غزل تو پیامِ مسرت ٹھہری
نظم خوشی کے گیت ہے گاۓ
دیکھ لو شہر کے مکینوں
ظلم تو اب بس نظرِ دار ہوا

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...