Tuesday, 11 June 2019

(بے خوابی)


 

شاعرہ: عقیلہ نوال

(بے خوابی)

آنکھیں موند لی ، ہم بے خواب ہونے لگےہیں
کہاں موتیوں کو تسبیح میں پرونے لگے ہیں

شورِ سلاسل کے سوا کچھ بھی  تو نہیں ہنگامہ
 لوکوچہِ قاتل میں بہارِ گلستاں سمونے لگے ہیں

لوٹا دی  پھرہم نے چاندنی صبح کے چشمِ درپہ
روشنی کے بھرم میں نجم و قمر کھونےلگے ہیں

شبنمِ سحرکو فنا تو کر ڈالا اِک رقصِ شرر نے
شہر بھر میں چرچے حادثےکے ہونے لگے ہیں

 ہم بے ٹھکانہ، آوارہ مزاج ،  مشتِ غبار عینّ
 محل کےمکینِ تو شب بھرکو سونےلگے ہیں

No comments:

Post a Comment

مرے نہیں

شاعرہ: عقیلہ نوال یہ بوجھ، یہ تھکن، یہ صبر و سفر مرے نہیں یہ راہیں، غم و غُصّہ، یہ رہگزر مرے نہیں ہے تیرگی کا سایہ جو رستوں پہ چھا گی...