Wednesday, 29 January 2020

بات نہ کرو


شاعرہ : عقیلہ نوال 

 

استعاروں کی بات نہ کرو

 تم اشاروں کی بات نہ کرو


جی بھر کے سہہ لینے دو

غم گساروں کی بات نہ کرو


ڈوب جانے دو گہرائیوں میں

ساحل، کناروں کی بات نہ کرو


یہاں قدم قدم ملیں بہروپیے

تم اداکاروں کی بات نہ کرو


لڑکھڑائیں تو سنبھل جائیں گے

تم سہاروں کی بات نہ کرو


لوٹائیں گے تو آخر کیا کیا

قرض داروں کی بات نہ کرو


چنگاری راکھ میں دبی رہنے دو

خدارا! شراروں کی بات نہ کرو



Tuesday, 21 January 2020

کھیل


 


کھیل۔۔۔۔ (شاعرہ: عقیلہ نوال)

چلو اک کھیل کھیلیں لفظوں کا
  ہو آنکھ مچولی باتوں کی
 

چلو پھر کھو جائیں کسی وادی میں
 خبر نہ  دن کی ہو،نہ راتوں کی
 

چلو اب ساتھ افق تک چلتے ہیں
 کچھ فکر نہ ہو اب ذاتوں کی
 

چلو زمیں و آسماں کو ملالیں
 ہم اب دیکھیں لذت ملاقاتوں کی
 

چلو آپ اپنا نصیب لکھتے ہیں
سب قسمت، لکیریں ہاتھوں کی
 

چلو تو اپنی ہی کٹیا بنالیتےہیں
نہ فکر طوفانوں کی نہ برساتوں کی
 

چلوخود پہ خود ہی وار کرتے ہیں

 رہے نہ تلاش میں کوئی گھاتوں کی
 

چلو  اب دل سے مسکراتے ہیں
  نہ مانگنی پڑے ہنسی خیراتوں کی
 

چلو اک کھیل کھیلیں لفظوں کا
  ہو آنکھ مچولی باتوں کی

Thursday, 16 January 2020

خود کلامیاں



 خود کلامیاں۔۔۔۔ (شاعرہ: عقیلہ نوال)

اچھاکون ہوتا ہے آجکل؟

کہاں کے افسانے سناتے ہو

 

یہ جو بے سبب مسکراتے ہو

یہ جو لوگوں سے پیار جتاتے ہو

 

یقیننا نقاب اوڑھ کر کسی مقصد کا

تم دنیا کو بےوقوف بناتے ہو

 

بناوٹ کےزمانہ میں سچائی کا نام لے کر

تم محفل خوب جماتے ہو

 

 !کیا کہا؟

اب بھی اچھے ہو؟ یعنی تم ہی سچے ہو؟

جانے بھی دو کیوں ہنساتے ہو

 

اچھاکون ہوتا ہے آجکل

کہاں کے افسانے سناتے ہو

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...