Tuesday, 21 January 2020

کھیل


 


کھیل۔۔۔۔ (شاعرہ: عقیلہ نوال)

چلو اک کھیل کھیلیں لفظوں کا
  ہو آنکھ مچولی باتوں کی
 

چلو پھر کھو جائیں کسی وادی میں
 خبر نہ  دن کی ہو،نہ راتوں کی
 

چلو اب ساتھ افق تک چلتے ہیں
 کچھ فکر نہ ہو اب ذاتوں کی
 

چلو زمیں و آسماں کو ملالیں
 ہم اب دیکھیں لذت ملاقاتوں کی
 

چلو آپ اپنا نصیب لکھتے ہیں
سب قسمت، لکیریں ہاتھوں کی
 

چلو تو اپنی ہی کٹیا بنالیتےہیں
نہ فکر طوفانوں کی نہ برساتوں کی
 

چلوخود پہ خود ہی وار کرتے ہیں

 رہے نہ تلاش میں کوئی گھاتوں کی
 

چلو  اب دل سے مسکراتے ہیں
  نہ مانگنی پڑے ہنسی خیراتوں کی
 

چلو اک کھیل کھیلیں لفظوں کا
  ہو آنکھ مچولی باتوں کی

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...