شاعرہ: عقیلہ نوال
چلتے ہی جا رہے ہیں کا ندھےپہ بوجھِ حیات لئے
آرزوئیں جیت کی اوربھٹکے ہیں مات در مات لئے
شمس و قمر بھی نالاں، نجم و ثقب بھی روٹھے
منانے کس کو چلی
ہوں میں ادھوری سی ذات لئے
قمقموں کی تابناکی میری بینائی پہ بوجھ ٹھہرے
روشن میری نگاہ ہے،
اپنی اندھیری رات لئے
صحرا کے مکینوں سے میں پوچھ بیٹھی ہوں
جاؤں کہاں یہ سوچوں کا دجلہ و فرات لئے
میری بستی کے لوگ ،
سماعتوں سے محروم عین
میں انہی کے روبرو گویا ہوں اپنی بات لئے
No comments:
Post a Comment