شاعرہ: عقیلہ نوال
جو حال ہماراہے، وہی
حال تمھارا ہو گا
اس راستے پہ مت آنا ،دیکھو خسارا ہو گا
جہاں کشتی گہرے پانیوں میں ڈوب گئی
وہ جگہ منجدھا ر
نہیں، کنارہ ہوگا
ٹوٹتا تارادیکھ کر ہاتھ
اٹھانےوالو
گر قبولیت نہ ہوئی تو کوئی شرارا ہو گا
در در کی ٹھوکریں کھا کر پریشاں ہو؟
چھوڑو بھی ! کوئی گردش میں ستارا ہوگا
پھر ڈھونڈتےپھرتے ہو اپنے پرائےکو
نہیں جائے گا چھوڑ کر جو تمھارا ہو گا
مت سوچو کب کیوں اور کیسے ہو گا
جب ہو نا ہو گا، ہو جائے گا اوراشارہ ہو گا
No comments:
Post a Comment