Thursday, 1 February 2024

شجر

 

شاعرہ : عقیلہ نوال

نظم: شجر

 

ہم دونوں کے تعلق میں

وہ تو شجر ہے یہ طے ہو چکا ہے

مگر میں اس شجر کا کون سا حصہ ہوں

یہ طے ہونا  ابھی باقی ہے

اگر میں مضبوط جڑ ہوں

تو مجھ سے ہی اس کی بقا ہے

میں ساتھ نہ ہوں تو وہ فنا ہے

اگر میں کوئی سوکھا پتا ہوں

تو بس سمجھو کہ میں لاپتہ ہوں

میرا ہونا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا

میرا وجود کوئی نشانی نہیں رکھتا

اور اگر میں کوئی مضبوط ڈالی ہوں

تو میری نشونما کے ساتھ

شجر سے جڑی ہر وفا کے ساتھ

یہ تعلق مضبوط ہوتا جاتا ہے

یہ تعلق مربوط ہوتا جاتا ہے

مگر یہ طے ہونا ابھی باقی ہے

کہ ہم دونوں کے تعلق میں

میں شجر کا کون سا حصہ ہوں

 

 

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...