Thursday, 25 January 2024

بلا عنوان

 

تحریر: عقیلہ نوال

بلا عنوان
 

عمر کی تیس بہاریں دیکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ انسانوں  کو انسانوں کے کام نہیں آنا چاہیے۔ انسان فطرتاً کم ظرف ثابت ہوا ہےوہ کسی نیکی کے موقع کو غنیمت سمجھنے کی بجائےخود کو بر تر سمجھنے لگتا ہے۔

 روز مرہ کے معمولات میں ہم  غور بھی نہیں کرتے کہ ہمیں نیکیاں کرنے کے کتنے کم مواقع میسر آتے ہیں اس لئے اگر کسی شخص کو ہماری ضرورت ہے تو ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں اس شخص کے وسیلے سے اپنے نامہ اعمال کو بہتر کرنے کا موقع میسر کیا ہے۔ بجائے اس کے کہ ہم سجدہ ِ شکر ادا کریں، ہم خود کو خدا سمجھ بیٹھتے ہیں کہ جیسے وہ لاچار شخص ہماری مدد اور آسرے کے بغیر شاید اپنی پریشانی سے نکل ہی نہیں پاتا۔ 

حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، اس چھوٹی سی نیکی کے لئے ہمیں چُن لیا گیا ہوتا ہے اور اگر ہمیں چھوٹی چھوٹی نیکیوں کے چُنا نہ جائے تو  ہمارے گناہوں کا بوجھ ہمیں لے ڈوبے گا۔ اس    لئے اگر کوئی ضرورت مند ملے تو اس کی مدد کر کے اسے بارہا جتانے کی بجائے اللہ کا شکر بجا لائیں کہ شاید اس کی ضرورت پوری کرنے  سے زیادہ ہم اس نیکی کے  موقع کےمستحق تھے۔ 

اللہ پاک ہمیں انسانوں کی خدمت کی توفیق دے اور بے جا تکبر سے محفوظ فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین.

 

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...