Monday, 30 March 2020

پردہ داری


شاعرہ : عقیلہ نوال
مجھے کچھ تو کہنا ہے
کہ شاید چپ ہی رہنا ہے

زمانے کے رواجوں کو
بس ہنس کے سہنا ہے

جہاں  چاہے لے چلیں یہ
ساتھ موجوں کے بہنا ہے

سنبھالیے خوابوں کا چوغہ
لباس روایات کا پہنا ہے

ہر سوچ کی پردہ داری کا
مسکراہٹ ہی تو گہنا ہے

کوئی ہمہ تن گوش نہیں
کسی سے ہمکو کیا کہنا ہے

Wednesday, 25 March 2020

Corona

تحریر: عقیلہ نوال

کرونا وائرس کے متعلق دوسرے لوگوں کی طرح ہزاروں خدشات اور وہم و گمان میں گھِرے خیالات کو قلمبند کرنے کا خیال تو بہت مرتبہ آیا مگر سوچوں کی طغیانی اور مصروفیات کی بے جا خلل اندازی کی وجہ سے ممکن نہ ہو سکا۔افسوس ہوتا ہے کہ اس ملک کے بچے تو سمجھداری سے حالات کی سنگینی کا سامنا کر سکتے ہیں مگر نوجوان نسل جو قوم کی معمار ہے، نا جانے کون سے خود ساختہ اصولوں پر زندگی بسر کرنا چاہتی ہے۔ کرونا وائرس تو شاید اتنا مہلک ثابت نہ ہو اس قوم کے لئے جتنا کہ سوشل میڈیا وائرس مہلک ثابت ہوگا۔ ایک پڑھا لکھا شخص ثواب کی نیت سے غیر تصدیق شدہ بات کی یوں تشہیر کرتا ہے کہ جیسے اس نےکوئی اہم مذہبی، اخلاقی اور ملکی فریضہ سر انجام دیا ہو۔اگر کرونا کا ہی ذکر کر لیا جائے تو ناجانے کون کون سے ٹوٹکے، مفت مشورے اور غیر تصدیق شدہ باتیں سوشل میڈیا پہ رقص کرتی نظر آئیں گی!!!

کیا مشورہ امانت نہیں ہے؟ پھر علم رکھنے کا باوجود لا علمی کا مظاہرہ کیوں کرتے ہیں ہم؟ کوئی بھی مشورہ یا تجویز بغیر تصدیق و تحقیق کے شیئر کر کے ہم کون سی نیکیوں کی تلاش میں سرگرم ہیں؟

ضرورت ہے تو سوچ کو بدلنے کی۔ ضرورت ہے تو نیکی اور گناہ کا معیار سمجھنے کی ۔ کہنے کو تو ہم ایک قوم ہیں مگر ایک گھرانہ، ایک محلہ یا ایک علاقہ کہلانے سے بھی قاصر ہیں۔کہنے کو تو اشرف المخلوقات ہیں مگر رشتہ داریوں ، فرقوں اور تفاوتوں کی جنگ بہت ہی دیانت داری سےلڑنے میں سرگرم ہیں کہ جیسے مقصدِ حیات یہی ہو۔

کرونا تو ربِ عزوجل نہ چاہا جلد فنا ہوہی جائے گا مگر جس وائرس کو فنا ہونے کی ضرورت ہے اس کا اخیتار تو انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے، اللہ نے تو اسے عقل، شعوراور صراطِ مستقیم کی راہ دکھا دی ہے۔ پھر بھی ہے کہ انسان ہے کہ سمجھتا ہی نہیں۔ شاید ایسے ہی لوگوں کے متعلق ارشاد ہوا ہے۔۔

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ۔۔۔۔

ہمیں ضرورت ہے اپنی سوچوں کو سینٹائز کرنے کی ، ہمیں ضرورت ہے نفرتوں عداوتوں کے وائرس سے نجات کی ویکسینیشن کی۔ ہمیں ضرورت ہے سوشل میڈیا کی نیکیوں کو حقیقی نیکیوں میں تبدیل کرنے کی۔ اللہ رب ِ عزوجل ہم سب کو اشرف المخلوقات کی معیار پہ پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


Wednesday, 4 March 2020

اگر میں چاہوں


شاعرہ : عقیلہ نوال  

اگر میں چاہوں تجھے حقیقت کے روبرو کر دوں

اگر میں چاہوں تو تجھ کو محو ِتلاشِ جستجو کردوں


نہیں قائل ہوں  انسانیت کی توہین و تذلیل کی

اگر میں چاہوں تو تجھے سر عام بے آبرو کر دوں


یہ جو بھٹکتے پھرتے ہو تم آگہی کی تلاش میں

اگر میں چاہوں تو پھر ختم تیری یہ آرزو کر دوں


مجھی پہ منحصر کہ قصہِ ظلم و ستم عام ہو جاۓ

اگر میں چاہوں تو یہیں پہ اختتامِ گفتگو کر دوں


جو چاہوں زخم تو اپنے ہی ہاتھوں مندمل کر لوں

اگر میں چاہوں توبھرے گھاؤ بھی لہو لہو کر دوں



غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...