Monday, 30 March 2020

پردہ داری


شاعرہ : عقیلہ نوال
مجھے کچھ تو کہنا ہے
کہ شاید چپ ہی رہنا ہے

زمانے کے رواجوں کو
بس ہنس کے سہنا ہے

جہاں  چاہے لے چلیں یہ
ساتھ موجوں کے بہنا ہے

سنبھالیے خوابوں کا چوغہ
لباس روایات کا پہنا ہے

ہر سوچ کی پردہ داری کا
مسکراہٹ ہی تو گہنا ہے

کوئی ہمہ تن گوش نہیں
کسی سے ہمکو کیا کہنا ہے

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...