Sunday, 5 April 2020

شطرنج

تحریر: عقیلہ نوال

کبھی کبھار تو میں لوگوں کے رویوں سے خوب لطف اندوز ہوتی ہوں مگر کبھی الجھن بھی ہونے لگتی ہے۔ آپ نے آج کس انداز میں بات کی، آپ کا ردعمل کسی بات پر کیا تھا، آپ نے کیا کھایا، کیا پہنا اور سب سے اہم کے سوشل میڈیا پہ آپ نے کیا پوسٹ کیا اس سے آپ کی پوری زندگی کا بائیوڈیٹا اخذ کر لیتے ہیں۔ مثبت دنیا میں مثبت سوچ کے حامل باشندے آپ کی زندگی میں منفیت ایسے تلاش کر لیتے ہیں کہ جیسے آپ کی زندگی کا غالب عنصر ہی منفیت ہو۔ میرا ماننا ہے کہ جو لمحہ خوشی کا ہے اسے جی بھر کے جی لینا چاہیے۔ اداس لمحوں میں اگر اداسی کو محسوس نہ کیا جائے تو خوشیوں کی لذت ادھوری رہ جاتی ہے۔ زندہ دل وہ نہیں جو خوشی میں بھی خوش ہے اور غموں میں بھی خوش رہنے کا دکھاوا کرتا ہے۔ ہاں مگر خیال رہےغم کے بادل جلد چھٹ جانے چاہیے ورنہ خوشیوں کے لمحے دھندلا جائیں گے ۔ زندگی آپکی ہے اور ہر پل بھی آپ کا، یہ طے کرنے کا حق صرف آپ رکھتے ہیں کہ کس لمحے کو کیسے جینا ہے۔جہاں تک میری ذاتی رائے ہے تو یہ کہ جب تک انسان تحائف کی مانند خوبصورت پیکنگ میں لپٹا رہتا ہے تو لوگ اس سے متاثر ہوتے رہتے ہیں کہ کیا کمال شخص ہے۔ اور جب وہی تحائف کی پیکنگ اتار دی جائے تو خوبصورت تحفے پہ لگی ایک خراش بھی اس کی قدر و قیمت کو  گھٹا دیتی ہے۔زندگی کوئی فلم نہیں ،۔۔۔۔حالات، خیالات، سوچ، فکر، رویے، ہنسی، خوشی، غم والم  ہر رنگ کو جینے کا نام زندگی ہے۔
ہم بازی گر  بھی لڑکھڑائیں گے
گر جیتے نہیں تو ہار جائیں گے
ہر داؤ۔۔۔ ہار  کےشطرنج کا
زندگی ہم پھر بھی مسکرائیں گے

 

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...