تحریر عقیلہ نوال: مائی بیسٹ فرینڈ
عروج و
زوال۔۔۔۔ اتار چڑھاؤ۔۔۔یہ تو ہر شخص کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ ہر شخص اس بات کا
خواہشمند بھی ہوتاہے کہ زندگی کے مدوجزر میں کوئی ساتھ ہو ۔۔۔جو کبھی ساتھ مل کر
خوشیاں بانٹ کر خوشیوں کا لطف بڑھائے تو کبھی غم کی چھاؤں میں بے ضرر سی دھوپ کا فرض
اداکرے۔ ایسا ساتھ جسے ہر خوشی اور غم کے پل میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے شامل
کیا جا سکے۔ آجکل کے مشینی دور میں نہ تو کسی کے پاس ایسی فرصت ہے کہ وہ آپ کے ہر
پل میں شریک ہو سکے بلکہ یوں کہیے کہ لوگ بہت فصیلہ کن شخصیات کے مالک پائے
جاتے ہیں ۔ چند روز پہلے کی بات ہے نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔ بہت کوشش کی مگر
زیادہ دیر سو نہیں پائی۔ سوچا کیوں نہ نمازِ تہجد ادا کر لی جائے۔ غیر متوقع طور
پررات کی اس پہر ایک بہترین دوست سے ملاقات ہو گئی- آج تک اس سے بہترین دوست نہیں
ملا مجھے۔ یقین کیجئے مجھے اس دوست نے کبھی پلٹ کر میری غلطیوں کا احساس دلا کر
شرمندہ نہیں کیا۔ مجھے میری بےوقوفیوں اور بے جا حساس پن کا بھی کبھی احساس تک
نہیں دلایا۔ یہ ایسا دوست ہے کہ میں خوش ہوں تو میری خوشیوں کا لطف بڑھا دیتا ہے،
میں پریشان ہوں تو میری پریشانیوں کو، میری غلطلیوں کو ، میری کوتاہیوں کوسنتا
ہے۔۔۔۔۔ میرے بارے میں رائے قائم نہیں کرتا ۔ مجھے حوصلہ دیتا ہے کہ ہر مشکل
کے بعد آسانی ہے، مجھے میری طاقتوں اور خوبیوں کا احساس دلاتا ہے۔ میری ہر بات
سننے کو ہر پل تیار رہتا ہے۔ میں اس سے دور بھی ہوں تو اس کی محبت اور خلوص کا اثر
دل کے کسی کونے میں باقی رہ جاتا ہے۔کسی کے پاس اچھا دوست ہونا بھی کسی نعمت سے کم
نہیں۔کبھی کبھار ہم اپنے ارد گرد کی نعمتوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم رہ جاتے
ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ رات کا وہ لمحہ بھی کیا خوب لمحہ تھا جس نے مجھے ایک نعمت کے احساس سے
آشنا کروایا اور مجھے باور کروا دیا کہ بے شک اللہ سے بہتر کوئی دوست
ہو ہی نہیں سکتا۔ وہ ایسا دوست ہے جو بغیر کسی غرض کے ہمارے ہر پل میں ہمارے ساتھ
ہوتا ہے۔ اور یقین مانیئے اپنے دوست سے ایک گھنٹے کی گفتگو کے بعد مجھے اپنے وجود
میں زندگی سے پھر سے محسوس ہونے لگی تھی ۔
No comments:
Post a Comment