Wednesday, 4 March 2020

اگر میں چاہوں


شاعرہ : عقیلہ نوال  

اگر میں چاہوں تجھے حقیقت کے روبرو کر دوں

اگر میں چاہوں تو تجھ کو محو ِتلاشِ جستجو کردوں


نہیں قائل ہوں  انسانیت کی توہین و تذلیل کی

اگر میں چاہوں تو تجھے سر عام بے آبرو کر دوں


یہ جو بھٹکتے پھرتے ہو تم آگہی کی تلاش میں

اگر میں چاہوں تو پھر ختم تیری یہ آرزو کر دوں


مجھی پہ منحصر کہ قصہِ ظلم و ستم عام ہو جاۓ

اگر میں چاہوں تو یہیں پہ اختتامِ گفتگو کر دوں


جو چاہوں زخم تو اپنے ہی ہاتھوں مندمل کر لوں

اگر میں چاہوں توبھرے گھاؤ بھی لہو لہو کر دوں



No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...