Sunday, 5 July 2020

خطاوار


شاعرہ:عقیلہ نوال

میں جو  آپکو میسر ہوں تو بیکار کیسے نہ لگوں
روز سناتی ہوں قصہِ غم تو اداکار کیسے نہ لگوں

یہ جو محسوس کر لینے کی حس ہے ، کیا کروں؟
اور اس پہ ایسی شاعری ، تو فنکار کیسے نہ لگوں

میرے لفظوں میں ہے کوئی اور ہی احساس
میں جو لکھوں قصیدہِ  غم   توسیاہ  کارکیسے نہ لگوں

مجھے کیا خوب عادت ہے اپنے  ہی جہاں کی
نہیں سنی  زمانے کی تو بے اعتبار کیسے نہ لگوں

 میری نیندوں میں اکثر خلل آ ہی جاتا ہے
جو آنکھیں ہوں اداس، تو بیمار کیسے نہ لگوں

عین اب اور ہی نظر سے سب دیکھتی ہوں
بنا  لیا ہے جو اپنا نظریہ، تو خطاوار کیسے نہ لگوں

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...