شاعرہ: عقیلہ نوال
نظم: نیلا گلاب
میں نیلے گلاب سا وجود لے کر
دریائے نیل کے کناروں سے
پانی کے نیلےقطروں کی مانند
آسماں کی نیلگوں بلندیوں میں
یوں بکھر جاؤں گی اک روزکہ
فلک کا نیلا رنگ تم جودیکھو گے
تو پہلے سے کہیں گہرا پاؤ گے
اس روز سمجھ لینا کہ نیلا رنگ
رگ وپے میں سرایت کر گیا ہے
اور حالات کا گھن چکر جو رکتا نہ تھا
ناجانے کیسے کچھ رعایت کر گیا ہے
میں نیلے گلاب سا وجود لے کر
جس روز یوں بکھر جاؤں گی
میری خوشبو سے جومعطر ہو جائے
اس فضا میں خود ہی نکھر جاؤں گی
No comments:
Post a Comment