Monday, 22 June 2020

دعوے داریاں


شاعرہ: عقیلہ نوال

تم سے مان نہیں رکھا جاتا،تو دعوے داریاں مت کرو
میں کر جاؤں گلہ شکوہ تو کہنا،کم از کم عیاریاں مت کرو

بہت دیکھے، بہت سے  آئے ، بہت  سےچھوڑ گئے ہیں
تمھی نے اک ساتھ نبھانا ہے؟ جاؤ اداکاریاں مت کرو

ہمیں مرضِ وفا ٹھہرا ،  ہمیں یقیں کر لینے کی عاد ت ہے
تم نے جو کہا سچ کہا، یوں اپنی  ہی طرفداریاں مت کرو

کبھی باتوں میں، کبھی رشتوں میں خلل آ ہی جاتا ہے
جو ملو تم  تو خلوصِ دل سے ملو ، یہ ریاکاریاں مت کرو

مجھے ٹوٹ کر سنبھل جانے کا ہنر عین خوب آتا ہے
مجھے تمھاری ضرورت ہے، مگر یہ غمخواریاں مت کرو

No comments:

Post a Comment

غزل

  شاعرہ: عقیلہ نوال کہاں لازمی ہے، بیاں ہر غم آئے؟ کبھی درد بھی بے زباں برہم آئے کسی کی خموشی کو سمجھیے بھی تو یہ لازم نہیں، ہر زباں...