شاعرہ: عقیلہ نوال
تم سے مان نہیں رکھا جاتا،تو دعوے داریاں مت کرو
میں کر جاؤں گلہ شکوہ تو کہنا،کم از کم عیاریاں مت کرو
بہت دیکھے، بہت سے
آئے ، بہت سےچھوڑ گئے ہیں
تمھی نے اک ساتھ نبھانا ہے؟ جاؤ اداکاریاں مت کرو
ہمیں مرضِ وفا ٹھہرا ، ہمیں یقیں کر لینے کی عاد ت ہے
تم نے جو کہا سچ کہا، یوں اپنی ہی طرفداریاں مت کرو
کبھی باتوں میں، کبھی رشتوں میں خلل آ ہی جاتا ہے
جو ملو تم تو خلوصِ
دل سے ملو ، یہ ریاکاریاں مت کرو
مجھے ٹوٹ کر سنبھل جانے کا ہنر عین خوب آتا ہے
مجھے تمھاری ضرورت ہے، مگر یہ غمخواریاں مت کرو
No comments:
Post a Comment